Question:
How should we spell the english translation words like inshallah or insha Allah the same with mashallah, jazakallah etc does the spelling matters like ,does it results in change of meaning coz translation of arabic words into different language is very different, every language has a different dialect nd speak the same words / sound in different way. So please clarify it
Answer:
In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.
As-Salāmu ‘Alaykum Wa-Rahmatullāhi Wa-Barakātuh.
At the outset, it is important to note that there is no single “correct” spelling of Arabic words in English as English is not the language of origin. There is no “correct” English spelling of a word that does not exist in the English language. The English spelling of Arabic words is based purely on pronunciation which provides leeway for many different spellings.
Different people will employ different standards when determining how to articulate Arabic words in the English language. Certain methods of transliteration may be preferred over others due to their accuracy in portraying the proper pronunciation, but that does not make the others wrong. For example, some may opt to use diacritics such as ā, ī, ū, etc., whereas others may prefer to write them as aa, ee, oo, etc.[1]
With regard to your query:
1) إِنْ شَاءَ اللهُ is three separate words in Arabic. It can be spelled in English as In Sha Allah, In Shā Allāh, In Shaa Allaah, InShaAllah, InShāAllāh, InShaaAllaah, InshaAllah, InshāAllāh, Inshaallah, Inshallah, etc.
2) مَا شَاءَ اللهُ is three separate words in Arabic. It can be spelled in English as Ma Sha Allah, Mā Shā Allāh, Maa Shaa Allaah, MaShaAllah, MāShāAllāh, MaaShaaAllaah, MashaAllah, MāshāAllāh, Mashaallah, Mashallah, etc.
3) جَزَاكَ اللهُ is two separate words in Arabic. It can be spelled in English as Jazak Allah, Jazāk Allāh, Jazaak Allaah, JazakAllah, JazākAllāh, JazaakAllaah, Jazakallah, etc.
As can be seen above, there are many possible ways to transliterate from Arabic to English. The capitalization, spaces, use of diacritics, etc., do not make a big difference in the pronunciation, which is the purpose of transliteration. Rather than focusing on the exact spelling of the words in English, it is more important to correct one’s pronunciation in Arabic to avoid changing the meaning.[2]
And Allah Ta’ala Knows Best.
Adil Sadique
Student – Darul Iftaa
New York, USA
Checked and Approved by,
Mufti Muhammad Zakariyya Desai.
[1] https://familytreemagazine.com/strategies/now-what-translation-vs-transliteration/
“Transliteration isn’t always an exact science—as with the above example, sometimes words can be transliterated more than one way.”
[2] دار الافتاء، دار العلوم دیوبند، جواب نمبر: 155709
“ان شاء الله” عربی قواعد کے اعتبار سے تین کلمات “إن” “شاء” “اللہ” پر مشتمل ہے، اس کا معنی ہے، “اگر اللہ نے چاہا”۔ ان شاء اللہ تین الگ الگ کلمات کے ساتھ ہی لکھنا چاہیے، ان شاء (جو دو کلمات ہیں) کو ایک ساتھ ملا کر “إنشاء” نہیں لکھنا چاہیے، مناسب یہی ہے، یہ مروجہ قواعدِ املاء کے خلاف ہے؛ لیکن پرانی تحریروں میں دونوں کلمات کو ملا کر لکھے جانے کا رواج رہا ہے (جیسا کہ تحریروں کے رسم الخط دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے) اور پڑھنے والے سیاق وسباق سے معنی چونکہ بہر حال سمجھ جاتے ہیں؛ غلط کا منفی کا وہم نہیں ہوتا ہوتا اس لیے اگر کوئی ملا کر لکھ دے تو غلط بھی نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے لکھنے والے کو برا بھلا کہا جائے۔ باقی آپ نے جو معنی اور جس انداز سے پیش کیا وہ صحیح نہیں ہے، یہ تو رسم الخط کا مسئلہ ہے، اس میں کافی توسع ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن، فتوی نمبر : 143504200022
سوال: السلام و علیکم جناب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کے ان شاء اللہ لکھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آج کل کچھ ای میل گردش کر رہی ہیں اس میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ صحیح طریقہ ان شاء اللہ جس کے معنی اگر اللہ چاھے۔ جب کے انشاء اللہ غلط ہے اس کے معنی اللہ کا پیدا کرنا۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
جواب: لکھنے کادرست طریقہ تو ان شاء اللہ ہی ہے، مگر جو لوگ انشاء اللہ لکھتے ہیں ان کے پیش نظر بھی اللہ کا پیدا کیا ہوا معنی نہیں ہوتا۔اگر ہم اسی طرح املا کی غلطی سے ہر لفظ کا دوسرا معنی لینے لگ جائیں تو بات بہت پھیل جائے گی اور سینکڑوں الفاظ تک اس قاعدے کا دائرہ پھیل جائے گا، اس لیے بہتر یہی ہے لوگوں کو ان کی عام اور مانوس عادت پر چھوڑ دیا جائے کیونکہ عادت جب پختہ ہو جاتی ہے تو اس میں تبدیلی بہت مشکل ہوجاتی ہے، جو لوگ اس طرح کی مہم چلا رہے ہیں اس کا انجام سوائے بے چینی اور ہل چل پیدا کرنے کے کچھ اور نہیں نکلے گا۔ بلكہ فتاوی کی مشہور کتاب شامی میں ہے کہ: الخطأ المشہور أولی من الصواب المہجور، مطلب یہ ہے کہ ایک لفظ غلط ہے مگر عوام میں رواج پاچکا ہے تو وہ اس سے بہتر ہے جو درست ہے مگر لوگ اسے چھوڑ چکے ہیں۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر: 144109203336
سوال: “انشاء اللہ” اور “ان شاء اللہ” میں معنوی لحاظ سے کیا فرق ہے ؟ انشاء اللہ کوئی لکھ سکتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟
جواب: “ان شاء اللہ” کا معنی ہے: اگر اللہ نے چاہا تو، جب کہ “انشاء” کے معنی ہوتے ہیں: پیدا کرنا، بنانا وغیرہ ۔
“ان شاء اللہ” لکھنے کا درست اور بہتر طریقہ تو یہی ہے کہ تینوں الفاظ کو الگ الگ اس طرح لکھا جائے “ان شاء اللہ”، تاہم اگر کوئی شخص ملا کر “انشاء اللہ” بھی لکھ لیتا ہے تو اس کا مقصد یہی معنی ہوتا ہے کہ “اگر اللہ نے چاہا تو” نہ کہ کوئی اور معنی، لہذا اس طرح لکھنا بھی چوں کہ اب عام رواج میں شامل ہو چکا ہے؛ اس لیے اس طرح بھی لکھنا درست ہے اور اس لکھنے پر نکیر کرنا مناسب نہیں ہے، جیسا کہ مشہور قاعدہ ہے کہ غلط رائج ہوجانے والے لفظ کا استعمال زیادہ بہتر ہے بنسبت اس درست لفظ کے استعمال سے جس کا رواج ختم ہوچکا ہو۔
بہر حال اردو تحریر میں “ان شاء اللہ” لکھنے میں اختیار ہے کہ جدا جدا کر کے لکھے یا ملا کر، کو بہتر طریقہ اسے جدا لکھنا ہے۔ اور عربی تحریر میں ( یعنی پورا مضمون عربی میں لکھا جا رہا ہو تو) اسے “إن شاء اللہ” جدا کر کے ہی لکھنا چاہیے۔
النوازل الجدیدۃ الکبری میں ہے:
“الخطأ المشهور أولى من الصواب المهجور”. ( ١ / ٥٤٦، دار الکتب العلمیة) فقط والله أعلم
فتوی نمبر: 144110200529
سوال: میسجز پر اگر ان شاء اللّٰه لکھنا ہو تو کس طرح لکھا جاۓ:
1- ان شاء اللّٰه 2- انشاء اللّٰه
دونوں میں سے کون سا لکھنا درست ہے؟
جواب: “ان شاء اللہ” عربی زبان کا جملہ ہے جو کہ تین الفاظ پر مشتمل ہے، ایک “اِن” حرفِ شرط، “شاء” فعلِ ماضی، اور تیسرا کلمہ لفظِ “اللہ”، اس پورے جملے کا معنٰی ہے: اگر اللہ نے چاہا (تو یوں ہوگا)۔ اور یہ مکمل جملہ ہے۔ جب کہ “انشاء اللہ” بھی عربی زبان میں مرکب ہے، “انشاء” اور لفظِ “اللہ” سے، جس کا معنٰی ہے: “اللہ کا پیدا کرنا/ وجود دینا”۔ اور یہ مرکبِ غیر مفید ہے، یعنی ناقص جملہ ہے۔ عربی زبان میں دونوں جملے اپنا مستقل معنٰی و مفہوم رکھتے ہیں، لہٰذا عربی میں اس کے لکھنے کا صحیح طریقہ یہی ہے کہ تینوں الفاظ (1- ان، 2- شاء، 3- اللہ) کو الگ الگ لکھا جائے یعنی “ان شاء اللہ”۔
البتہ اردو تحریر میں اگر “انشاء اللہ” لکھ دیا جائے تو اس کی گنجائش ہوگی، کیوں کہ اردو میں لکھنے والوں کا مقصود وہی ہوتا ہے جو “ان شاء اللہ” کا معنٰی ہے، اور زبان کی تبدیلی اور عرف کے ابتلا کی وجہ سے معروف غلطی کی گنجائش نکل آتی ہے، بہر حال بہتر یہ ہے کہ اردو میں بھی اسے الگ الگ کرکے “ان شاء اللہ” لکھا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتاوى دار العلوم زكريا (8/ 232-231):
سوال: بعض لوگ ان شاء اللہ کو اس طرح انشاء اللہ دو لفظوں میں لکھتے ہیں، جس کے معنی ہیں اللہ کو پیدا کرنا، کیا يہ رسم الخط صحیح ہے يا عربی رسم الخط تین لفظوں میں لکھنا چاہئے؟ بینوا توجروا۔
الجواب: اردو میں انشاء اللہ لکھنے کی گنجائش ہے اور یہ کہنا کہ اس کے معنی اللہ کو پیدا کرنا ہے صحيح نہیں اس لیے کہ اس کو عربی رسم الخط کی طرح پڑھتے ہیں، یعنی “انشاءُ اللہ” نہیں پڑھتے، اور اگر غلطی سے کوئی شخص یوں پڑھ لے تو مطلب یہ ہوگا اللہ تعالی کا پیدا کرنا مخلوق کو لیکن یہ معنی بھی مراد ہیں، بہر حال احتیاطا اردو میں بھی عربی رسم الخط میں ہی لکھنا چاہئے۔